سوال: یہ آپ خلافت خلافت کرتے رہتے ہیں؟ مجھے تو گراؤنڈ پر کوئی خلافت کی بات کرتا نظر نہیں آتا؟ یہ خلافت کہاں ہے؟
جواب:
1) کون کہتا ہے کہ لوگ اسلام نہیں چاہتے یا لوگ خلافت کیلئے تیار نہیں! امریکی پیو ریسرچ نے پانچ سال تک انتہائی وسیع پیمانے پر مسلم امت کو سمجھنے کیلئے 39 ملکوں ، 38000 مسلمانوں سے 80 مختلف زبانوں میں سروے کیا ۔ اور اس سروے کے نتائج انتہائی شاندار ہیں۔ اس سروے کے مطابق 99 فیصد افغانی، 89 فیصد فلسطینی، 84 فیصد پاکستانی، 83 فیصد مراکشی، 74 فیصد مصری، 72 فیصد انڈونیشیائی، اور 71 فیصد نائیجیرین "مکمل اسلام کے نفاذ " کے حق میں ہیں۔
https://www.thenews.com.pk/archive/print/630230-84pc-of-pakistani-muslims-want-sharia,-says-pew-survey
http://www.pewforum.org/2013/04/30/the-worlds-muslims-religion-politics-society-beliefs-about-sharia/
2) 2011 میں پاکستان کے تیس بڑے شہروں اور 60 دیہاتوں میں عالمی سروے تنظیم MEMRB نے لوگوں سے "پاکستان میں کونسا نظام حکومت ہونا چاہئے" کا سوال کیا اور لوگوں کا جواب خلافت 53٪، مارشل لاء 22 فیصد، اور جمہوریت 11 فیصد جبکہ اسلامی جمہوریت صرف 2 فیصد کا جواب تھا۔ یاد رہے کہ لوگوں کی عام فہم میں اسلامی حکمران فوج کا کمانڈر انچیف بھی ہوتا ہے، اسلئے انھیں مارشل لاء بھی جمہوریت سے زیادہ بھاتا ہے، بشرطیکہ ان کی نظر میں وہ "اسلام کے خلاف" اقدامات نہ کرے، وگرنہ مشرف جیسوں کو وہ جوتے کی نوک پر رکھتے ہیں۔
(http://duniyatimes.blogspot.com/2014/01/memrb-survey-report-about-ruling-system.html )
(https://www.express.com.pk/epaper/PoPupwindow.aspx?newsID=1101187547&Issue=NP_LHE&Date=20110309)
3) پاکستان کی 43 فیصد خواتین کے مطابق شوہر کا بیوی کو پیٹنا جائز ہے۔ Can you imagine? ۔ قطع نظر اس کے کہ یہ درست ہے یا غلط، اس سے بڑھ کر ایک عورت کی اللہ کی رضامندی کیلئے اپنی خواہشات کا گلہ گونٹنا کیا ہو سکتا ہے کہ انھیں جو اسلام لگتا ہے وہ اس کیلئے اپنی مار کو بھی برداشت کرنے پر تیار ہیں۔ ؟ پاکستان کے 98 فیصد خواتین پردے کے حق میں ہیں ، اور 32 فیصد چہرہ چھپانے کے حق میں ہیں۔
(https://tribune.com.pk/story/656864/respondents-from-muslim-countries-pick-appropriate-clothing-for-women/)
http://www.bbc.com/urdu/pakistan/2014/01/140122_pakistan_population_health_survey_zz.shtml
(http://duniyatimes.blogspot.com/2014/01/memrb-survey-report-about-ruling-system.html )
(https://www.express.com.pk/epaper/PoPupwindow.aspx?newsID=1101187547&Issue=NP_LHE&Date=20110309)
3) پاکستان کی 43 فیصد خواتین کے مطابق شوہر کا بیوی کو پیٹنا جائز ہے۔ Can you imagine? ۔ قطع نظر اس کے کہ یہ درست ہے یا غلط، اس سے بڑھ کر ایک عورت کی اللہ کی رضامندی کیلئے اپنی خواہشات کا گلہ گونٹنا کیا ہو سکتا ہے کہ انھیں جو اسلام لگتا ہے وہ اس کیلئے اپنی مار کو بھی برداشت کرنے پر تیار ہیں۔ ؟ پاکستان کے 98 فیصد خواتین پردے کے حق میں ہیں ، اور 32 فیصد چہرہ چھپانے کے حق میں ہیں۔
(https://tribune.com.pk/story/656864/respondents-from-muslim-countries-pick-appropriate-clothing-for-women/)
http://www.bbc.com/urdu/pakistan/2014/01/140122_pakistan_population_health_survey_zz.shtml
4) کیا مشرف جب آیا تھا تو دو کتوں کو ہاتھ میں پکڑ کر، اتاترک کو آئیڈیل ڈکلئیر کر کے سیکولر نظام کا نعرہ لے کر نہیں آیا تھا۔ اور یہی مشرف تین سال بعد "روشن خیال اعتدال پسند " اسلام کا نعرہ لگا رہا تھا۔ اور وہ جان گیا تھا کہ اسلام پاکستان کی رگ رگ میں پھیلا ہوا ہے۔ بےشک وہ فکری اسلام نہ ہو، لیکن یہ قوم اسلامی جذبات سے شدت سے لبریز ہے۔ اسلئے دھوکا صرف اسلام کے ذریعے ہی دیا جا سکتا ہے۔ عمران خان جیسے سیکولر لبرل کو کس پاگل کتے نے کاٹا ہے کہ تقریروں کو "ایاک نعبد و ایاک نستعین " سے شروع کرے اور ہر تقریر میں اعلان کرتا پھرے کہ وہ عمر فاروق کی خلافت راشدہ کو آئیڈیل سمجھتا ہے؟کیا آپ کو ممتاز قادری اور سلمان تاثیر کو جنازوں کا فرق نظر نہیں آتا؟ کیا آپ کو پاکستان کی تاریخ تحریک خلافت کی بنیاد پر بنتی نظر نہیں آتی جو برصغیر کے مسلمانوں کی پہلی سیاسی تحریک تھی جس کے دوران ہندوستان کی عورتوں نے 17000 سونے کی چوڑیاں خلافت عثمانی بھیجی؟ کیا آپ کو پاکستان کا مطلب کیا الا الہ الا اللہ پاکستان کے عوام کی رگوں میں دوڑتے خون کی مانند نظر نہیں آتا جس کیلئے ایک ملین مسلمانوں نے قربانیاں دی؟ کیا آپ کے ہر محلے سے افغانستان جہاد میں دو دو غازی اور ایک شہید نہیں بنے؟ کیا موجودہ جنگ میں ایک لاکھ سے زیادہ لوگ ان امریکی ایجنٹوں کی جیلوں میں نہیں؟آخر کیوں؟ حتی کہ ان امریکی ایجنٹ حکمرانوں نے قبائلی جہادیوں کو شکست دینے کیلئے ہر حربہ آزمایا لیکن ناکام رہے اور آخرکار اسلام کا حربہ ہی انھیں شکست دینے میں کارآمد ہوا جب انھوں نے احادیث کی تاویلات کر کے "خوارج" کا نظریہ پیش کرکے پاکستان میں ان کے خلاف رائے عامہ بنوائی۔ پس یہ امت دھوکا بھی کھاتی ہے تو صرف اسلام سے!!! آج ہر دوسرا سکول آکسفورڈ اور اسلامی تعلیمات کا بنڈل پیش کر رہا ہے، کیوں؟ ہر ٹی وی چینل پرائم ٹائم میں اسلامی پروگرام پیش کر رہے ہیں جو پہلے پی ٹی وی کے دور میں صرف رات 12 بجے فرمان الہی ہوا کرتا تھا۔ مدارس اور مسجدیں 70 کی دہائی سے 4-5 گنا زیادہ ہو چکی ہیں (اگرچہ حکومتی سرپرستی میں پروان چڑھی فرقہ واریت بھی موجود ہے)، جس میں اس وقت صرف چند بوڑھے نماز پڑھتے تھے، آج جوانوں سے بھری ہوئی ہیں۔
4) آج تمام کی تمام جہادی تنظیمیں ، مقامی اور بین الاقوامی،صرف اور صرف خلافت کے نعرے پر منتقل ہو چکی ہیں۔ حتیٰ کہ جو امارت اسلامی کا نام بھی لیتے ہیں، وہ بھی اسے خلافت کی پہلی سیڑھی سمجھتے ہیں۔ کیا امت مسلمہ میں کون ہے جو امت کو ایک نہیں ہوتے دیکھنا چاہتا۔ 2011 کےعرب بہار میں امت اسلام کے علاوہ بھلا اور کونسے نعرے پر اٹھی اور پانچ حکومتیں گرا ڈالی۔ "اشعب یرید اسقاط النظام"(ہم اس نظام کا انہدام چاہتے ہیں) کے نعرے کا کیا مطلب تھا؟ کونسا نظام۔ یہ برطانوی، فرانسیسی اور اب امریکی استعماری نظام کاانہدام اور واپس اسلامی خلافت کی بحالی۔
5) اگر امت خلافت نہیں چاہتی تو امریکہ کو داعش کی شکل میں ایک جعلی خلافت بنا کر اسے بدنام کرنے کی ضرورت کیوں پیش آئی، قطع نظراس کہ اس کے ذریعے بعض مخلص لوگوں کو بھی استعمال کیا گیا، لیکن امریکہ آخر ایک "ولن" جیسی خلافت بنا کیوں رہا تھا اور ان کے ذریعے وحشیانہ اقدامات کیوں کروا کر خلافت کے نظام کو بدنام کرنا چاہتا تھا؟ کیونکہ خلافت ان کے سر پر کھڑی ہے۔
6) ہماری اسلامی جمہوری جماعتیں، مدارس اور علماء بھی مختلف موقع پر خلافت کی دہائی دینی شروع ہو گئی ہیں۔ جمہوریت کا ٹائی ٹینک پوری امت کے سامنے ڈوب رہا ہے ۔ اور اگر آج مین سٹریم میڈیا صرف ایک ہفتہ یہ موضوع زیر بحث لائے تو آپ امت کا رسپانس دیکھ لیں گے۔ کفار اس امت سے مایوس ہو چکے ہیں۔ ان کے تھنک ٹینک ہر گزرتے دن رپورٹس پر رپورٹس لکھ رہے ہیں کہ ان کا امت کے اندر پروجیکٹ ناکام ہو چکا ہے۔ امت کا جہاد اور اسلام کے ذریعے منہ توڑ جواب نے ان کے جبڑے ہلا کر دکھ دئیے ہیں۔ دل و دماغ کی جنگ وہ سرکاری طور ہار چکے ہیں۔ مسلمان گلیاں ان کے ہاتھوں سے نکل چکی ہیں۔
7) امت کے جذبات ایک جیسے ہیں۔ برما، فلسطین، افغانستان ہو یا شام۔ امت ایک طرح سوچتی ہے۔ کشمیر سے لے کر افغانستان، پوری امت برما کے درد کو محسوس کرتی رہی۔ شام کیلئے روتی رہی۔ یہ ایک سادہ سی مثال دیکھ لیں ۔ جب الجیریا اور فلسطین کا فٹبال میچ ہے اور الجیریا کے عوام اپنے ملک کی جگہ فلسطین کی حمایت کر رہے ہیں۔
https://www.facebook.com/hizbaust/videos/776806069119051/?hc_ref=ARSU1Md5d4CFyHpS3o7vPiMe8YQmBGsnxIj1Y1dhA1UrcfAKekVPfNIZhhrtfau8bbo)
8) یہ ایک غلط نظریہ ہے کہ جب تک امت ساری کی ساری اسلام پر نہ چلیں، تب تک اسلام نہیں آ سکتا۔ اگست 19177 میں روس میں کمیونسٹ انقلاب سے پہلے کتنے فیصد عوام کمیونزم کو سمجھتے تھے، سوائے اس بنیادی سوچ کے کہ موجودہ جاگیردار اور سرمایہ دار ظالم ہیں، ہمیں لوٹ کھسوٹ رہیں ہیں، اور ہمارا استحصال کرتے ہیں اور جب انقلاب آئے گا تو سب کو دو روٹی ملے گی. اور بس!
کمیونسٹ مفکرین نے کمیونزم کی فکر کو موٹے نعروں کی شکل میں عوام تک سیاسی انداز میں پہنچایا. جب انقلاب آیا تو تب اس فکر کی گہرائی کو ریاست، تعلیم، سیاست اور ابلاغ کے ذریعے عوام تک پہنچایا گیا، حتی کہ ایک کروڑ لوگوں کو جلایا اور ایک کروڑ لوگوں کو جلا وطن بھی کیا گیا. یہ ریاست چند ہی سالوں میں سپر پاور بن گئی.
1740 اور 1790 میں برطانیہ اور فرانس میں سرمایہ دارانہ انقلاب آیا. اس انقلاب کے آنے سے پہلے کتنے فیصد لوگ سرمایہ داری، لبرلزم کی سوچ کی گہرائیوں سے واقف تھے. وہ بس یہ جانتے تھے کہ چرچ ظالم اور دھوکےباز ہے، اور ہمیں اپنی مرضی جینے کا حق ہونا چاہیے. اور انقلاب کے بعد ہم چرچ اور بادشاہ کے چنگل سے نجات حاصل کر لیں گے. یہ تو جب یہ انقلاب آیا تو اس کے بعد سرمایہ داریت کی سوچ گہرائی سے ریاست، تعلیم، ابلاغ اور سیاست کے ذریعے عوام تک پہنچی. اور یہ ریاستیں بھی جلد ہی سپر پاور بن گئی.
4) آج تمام کی تمام جہادی تنظیمیں ، مقامی اور بین الاقوامی،صرف اور صرف خلافت کے نعرے پر منتقل ہو چکی ہیں۔ حتیٰ کہ جو امارت اسلامی کا نام بھی لیتے ہیں، وہ بھی اسے خلافت کی پہلی سیڑھی سمجھتے ہیں۔ کیا امت مسلمہ میں کون ہے جو امت کو ایک نہیں ہوتے دیکھنا چاہتا۔ 2011 کےعرب بہار میں امت اسلام کے علاوہ بھلا اور کونسے نعرے پر اٹھی اور پانچ حکومتیں گرا ڈالی۔ "اشعب یرید اسقاط النظام"(ہم اس نظام کا انہدام چاہتے ہیں) کے نعرے کا کیا مطلب تھا؟ کونسا نظام۔ یہ برطانوی، فرانسیسی اور اب امریکی استعماری نظام کاانہدام اور واپس اسلامی خلافت کی بحالی۔
5) اگر امت خلافت نہیں چاہتی تو امریکہ کو داعش کی شکل میں ایک جعلی خلافت بنا کر اسے بدنام کرنے کی ضرورت کیوں پیش آئی، قطع نظراس کہ اس کے ذریعے بعض مخلص لوگوں کو بھی استعمال کیا گیا، لیکن امریکہ آخر ایک "ولن" جیسی خلافت بنا کیوں رہا تھا اور ان کے ذریعے وحشیانہ اقدامات کیوں کروا کر خلافت کے نظام کو بدنام کرنا چاہتا تھا؟ کیونکہ خلافت ان کے سر پر کھڑی ہے۔
6) ہماری اسلامی جمہوری جماعتیں، مدارس اور علماء بھی مختلف موقع پر خلافت کی دہائی دینی شروع ہو گئی ہیں۔ جمہوریت کا ٹائی ٹینک پوری امت کے سامنے ڈوب رہا ہے ۔ اور اگر آج مین سٹریم میڈیا صرف ایک ہفتہ یہ موضوع زیر بحث لائے تو آپ امت کا رسپانس دیکھ لیں گے۔ کفار اس امت سے مایوس ہو چکے ہیں۔ ان کے تھنک ٹینک ہر گزرتے دن رپورٹس پر رپورٹس لکھ رہے ہیں کہ ان کا امت کے اندر پروجیکٹ ناکام ہو چکا ہے۔ امت کا جہاد اور اسلام کے ذریعے منہ توڑ جواب نے ان کے جبڑے ہلا کر دکھ دئیے ہیں۔ دل و دماغ کی جنگ وہ سرکاری طور ہار چکے ہیں۔ مسلمان گلیاں ان کے ہاتھوں سے نکل چکی ہیں۔
7) امت کے جذبات ایک جیسے ہیں۔ برما، فلسطین، افغانستان ہو یا شام۔ امت ایک طرح سوچتی ہے۔ کشمیر سے لے کر افغانستان، پوری امت برما کے درد کو محسوس کرتی رہی۔ شام کیلئے روتی رہی۔ یہ ایک سادہ سی مثال دیکھ لیں ۔ جب الجیریا اور فلسطین کا فٹبال میچ ہے اور الجیریا کے عوام اپنے ملک کی جگہ فلسطین کی حمایت کر رہے ہیں۔
https://www.facebook.com/hizbaust/videos/776806069119051/?hc_ref=ARSU1Md5d4CFyHpS3o7vPiMe8YQmBGsnxIj1Y1dhA1UrcfAKekVPfNIZhhrtfau8bbo)
8) یہ ایک غلط نظریہ ہے کہ جب تک امت ساری کی ساری اسلام پر نہ چلیں، تب تک اسلام نہیں آ سکتا۔ اگست 19177 میں روس میں کمیونسٹ انقلاب سے پہلے کتنے فیصد عوام کمیونزم کو سمجھتے تھے، سوائے اس بنیادی سوچ کے کہ موجودہ جاگیردار اور سرمایہ دار ظالم ہیں، ہمیں لوٹ کھسوٹ رہیں ہیں، اور ہمارا استحصال کرتے ہیں اور جب انقلاب آئے گا تو سب کو دو روٹی ملے گی. اور بس!
کمیونسٹ مفکرین نے کمیونزم کی فکر کو موٹے نعروں کی شکل میں عوام تک سیاسی انداز میں پہنچایا. جب انقلاب آیا تو تب اس فکر کی گہرائی کو ریاست، تعلیم، سیاست اور ابلاغ کے ذریعے عوام تک پہنچایا گیا، حتی کہ ایک کروڑ لوگوں کو جلایا اور ایک کروڑ لوگوں کو جلا وطن بھی کیا گیا. یہ ریاست چند ہی سالوں میں سپر پاور بن گئی.
1740 اور 1790 میں برطانیہ اور فرانس میں سرمایہ دارانہ انقلاب آیا. اس انقلاب کے آنے سے پہلے کتنے فیصد لوگ سرمایہ داری، لبرلزم کی سوچ کی گہرائیوں سے واقف تھے. وہ بس یہ جانتے تھے کہ چرچ ظالم اور دھوکےباز ہے، اور ہمیں اپنی مرضی جینے کا حق ہونا چاہیے. اور انقلاب کے بعد ہم چرچ اور بادشاہ کے چنگل سے نجات حاصل کر لیں گے. یہ تو جب یہ انقلاب آیا تو اس کے بعد سرمایہ داریت کی سوچ گہرائی سے ریاست، تعلیم، ابلاغ اور سیاست کے ذریعے عوام تک پہنچی. اور یہ ریاستیں بھی جلد ہی سپر پاور بن گئی.
مدینہ منورہ میں جب ریاست قائم ہوئی تو ایک تہائی سے بھی کم مسلمان تھے، وہ بھی تازہ تازہ. جو اسلامی احکامات کی تفصیلات سے ابھی ناواقف تھے.( سوائے سوا سو مہاجر صحابہ کرام رضی اللہ عنہ اجمعین کے، جن کی تربیت ہو چکی تھی ). مدینے کے لوگ تو اوس خزرج کی لڑائیوں سے عاجز آ چکے تھے. سیاسی استحکام کی تلاش میں تھے. جب ایک نبی کی آمد کا سنا تو سوچا کہ یہود سے پہلے اس نبی کریم( ص)کو اپنا لیا جائے، جو ہمیں متحد کر دے گا. اسلام کا پیغام دل جو لگا. یہ تو ریاست کے قیام کے بعد مدینے کے مسلمانوں کی تربیت ہوئی جس نے انھیں کندن بنا دیا...
روس میں انقلاب سے ایک دن پہلے بھی لوگ پچھلے نظام کے مطابق ہی چل رہے تھے.. ایسا ہی برطانیہ اور فرانس میں تھا، اور ایسا ہی مدینہ میں تھا. نظام قائم ہونے سے پہلے لوگ پچھلے نظام کے مطابق ہی چل رہے ہوتے ہیں. ہاں تبدیلی لانے کیلئے لازم ہے کہ وہ موجودہ نظام سے بیزار، عاجز اور نئے نظام کی خواہش، تمنا اور آرزو رکھتے ہوں. اور ایسا تینوں انقلابات میں تھا.
لوگوں سے یہ طمع رکھنا کہ نظام قائم ہونے سے پہلے نئے نظام کا مکمل شعور رکھتے یو، خام خیالی، ذہنی بلوغت کی کمی، سطحی سوچ اور معاشروں کی ساخت اور تعامل سے ناواقفیت ہے. نئے نظام کی حمایت، چاہت اور موجودہ نظام سے بیزار ہونا ہی دراصل نئے نظام کیلئے لوازم ہیں.
9) 80 فیصد لوگ سود کے باعث اکاؤنٹ نہیں کھولتے، جو کھولتے ہیں وہ بھی کرنٹ اکاؤنٹ۔ 99.9 فیصد کریڈٹ کارڈ نہیں بناتے، کوئی انشورنس نہیں کرتا، کوئی ٹیکس نہ دے اگر ان کا بس چلے، لیکن زکواۃ جتنی بنتی ہے، اس سے زیادہ دیتے ہیں. قطار میں پانچ منٹ انتظار نہیں کرتے، دو منٹ میں نماز جنارے میں قطاریں بنا لیتے ہیں، خواہ ہزاروں ہو. ٹریفک اشارے پر 25 سیکنڈ نہیں رکتے، 30 سال زنا سے بچنے کیلئے انتظار کر لیتے ہیں. جمہوریت ملیا میٹ ہو جائے، آئین پامال ہو جائے، اک جوں ان پر نہیں رینگتی، قرآن یا رسول اللہ ص کی بے حرمتی پر دیوانہ وار نکل آتے ہیں. اتنی برے معاشی حالات کے باوجود سڑک پر نہیں نکلے لیکن اسلام سے متعلقہ قانون کو ذرا سا کوئی چھیڑے بھی تو سڑک پر گولیاں بھی کھا لیتے ہیں۔ یہ اسلام سے والہانہ عقیدت نہیں تو کیا ہے؟ یہ بہرصورت نظام نافذ کرنے کے لیے کم از کم کے درجے سے بہت اعلٰی درجہ ہے. لوگ اس نظام پر دو آنے کا اعتبار نہیں کرتے. نہ ان عدالتوں پر، نہ سیاستدانوں پر. ان سے کہو کہ پارلیمنٹ پر بم گر جائے تو تمہیں افسوس ہو گا، آپ جانتے ہیں کہ صرف کنٹرول میڈیا کے علاوہ کہیں افسوس نہیں ہو گا، بلکہ جشن ہو گا. امت مجموعی طور پر نوے کی دہائی میں اسلام کے نظام کو قبول کرنے کا درجہ کراس کر چکی ہے.
لوگوں سے یہ طمع رکھنا کہ نظام قائم ہونے سے پہلے نئے نظام کا مکمل شعور رکھتے یو، خام خیالی، ذہنی بلوغت کی کمی، سطحی سوچ اور معاشروں کی ساخت اور تعامل سے ناواقفیت ہے. نئے نظام کی حمایت، چاہت اور موجودہ نظام سے بیزار ہونا ہی دراصل نئے نظام کیلئے لوازم ہیں.
9) 80 فیصد لوگ سود کے باعث اکاؤنٹ نہیں کھولتے، جو کھولتے ہیں وہ بھی کرنٹ اکاؤنٹ۔ 99.9 فیصد کریڈٹ کارڈ نہیں بناتے، کوئی انشورنس نہیں کرتا، کوئی ٹیکس نہ دے اگر ان کا بس چلے، لیکن زکواۃ جتنی بنتی ہے، اس سے زیادہ دیتے ہیں. قطار میں پانچ منٹ انتظار نہیں کرتے، دو منٹ میں نماز جنارے میں قطاریں بنا لیتے ہیں، خواہ ہزاروں ہو. ٹریفک اشارے پر 25 سیکنڈ نہیں رکتے، 30 سال زنا سے بچنے کیلئے انتظار کر لیتے ہیں. جمہوریت ملیا میٹ ہو جائے، آئین پامال ہو جائے، اک جوں ان پر نہیں رینگتی، قرآن یا رسول اللہ ص کی بے حرمتی پر دیوانہ وار نکل آتے ہیں. اتنی برے معاشی حالات کے باوجود سڑک پر نہیں نکلے لیکن اسلام سے متعلقہ قانون کو ذرا سا کوئی چھیڑے بھی تو سڑک پر گولیاں بھی کھا لیتے ہیں۔ یہ اسلام سے والہانہ عقیدت نہیں تو کیا ہے؟ یہ بہرصورت نظام نافذ کرنے کے لیے کم از کم کے درجے سے بہت اعلٰی درجہ ہے. لوگ اس نظام پر دو آنے کا اعتبار نہیں کرتے. نہ ان عدالتوں پر، نہ سیاستدانوں پر. ان سے کہو کہ پارلیمنٹ پر بم گر جائے تو تمہیں افسوس ہو گا، آپ جانتے ہیں کہ صرف کنٹرول میڈیا کے علاوہ کہیں افسوس نہیں ہو گا، بلکہ جشن ہو گا. امت مجموعی طور پر نوے کی دہائی میں اسلام کے نظام کو قبول کرنے کا درجہ کراس کر چکی ہے.
10) جب لوگ وحدت اور اسلام کے نظام سے متفق ہیں، تو یہ خلافت نہیں تو اور کیا ہے۔ مین سٹریم دو دن اس کی بات کرے تو ابھی ہر سو خلافت خلافت ہو جائے۔
11) آخر میں یہ سوال اٹھتا ہے کہ اگر لوگ اسلام چاہتے ہیں تو اسلامی پارٹیوں کو ووٹ کیوں نہیں دیتے تاکہ ملک میں شریعت قائم ہو جائے؟
اس کی کئی وجوہات ہیں؛
اول) جمہوری الیکشن اس لئے نہیں ہوتے کہ یہ فیصلہ کیا جائے کہ ملک میں کونسے نظام کو نافذ کیا جائے؟ یہ "عوام کونسا نظام چاہتے ہیں" کا ریفرنڈم نہیں. اگر آپ واقعی یہ معلوم کرنا چاہتے ہیں کہ عوام کونسا نظام ملک میں چاہتے ہیں تو ووٹ کی پرچی پر "جمہوریت، آمریت، خلافت" لکھ کر ریفرنڈم کر لیں. پھر دیکھیں کہ لوگ کیا چاہتے ہیں، گر خلافت، شریعت یا اسلام نہ چاہیں، تو جو چور کی سزا وہ میری سزا. اس طرح کے محدود پیمانے پر کئے جانے والے سروے پہلے ہی 84، 85 فیصد "سخت شریعت" کے حق میں ثابت ہو چکے ہیں. اب بےشک بڑا ریفرنڈم کر لیں.
دوم) جمہوری الیکشن میں عوام کچھ بڑے سیاسی ایشوز پر پارٹیوں کے موقف، یا پھر لوکل مسائل کے حل کے لئے بہتر سیاستدان، یا برادری وغیرہ کی جانب جاتے ہیں تاکہ ان کے برادری کے مسئلے، ٹرانسفارمر، نوکری، پکی گلی، گیس کنکشن وغیرہ حل ہو سکے. دوہراتے ہوئے، یہ ملک میں کیا نظام نافذ ہو گ کا الیکشن نہیں( بےشک اسلامی جماعتیں اس سے یہ خودساختہ مفہوم نکالتی رہیں کہ "چونکہ وہ ہمیں ووٹ نہیں دے رہی، اس لئے وہ ابھی اسلام نہیں چاہتے"، یہ ان کی خام خیالی ہے). اسلامی جماعتیں اکثر اوقات دعوی کرتی ہیں کہ وہ ٹرانسفارمر، نوکری اور پکی گلی کی سیاست نہیں کرتی، تو پھر ان سیاسی ایشوز پر عملاً اسلامی جماعتوں کا کوئی بہادرانہ موقف بھی تو نہیں، بلکہ ان کے موقف انتہائی پھسپھسے،" حکمت " کے نام پر کمپرومائز، اور غیر واضح ہیں. مثلاً کونسی اسلامی جماعت کہتی ہے کہ ہم حکومت میں آ کر کشمیر کو افواج پاکستان کے جہاد سے آزاد کرائیں گے. یا افغانستان ایگزٹ پلان مستقل قبضے کا دھوکا ہے، اور ہم حکومت میں آتے ہی امریکہ سے اتحاد ختم کر دیں گے. یہ تو خود اسلامی موقف سے شرماتے ہیں، تو عوام کیسے ان پر بھروسہ کریں. انھوں نے لوڈشیڈنگ کا حل عمران خان اور نواز شریف سے کس طرح مختلف دیا ہے؟ انھوں نے صرف نعرے سے بڑھ کر کونسی اسلامی پالیسی پیش کی ہے جو انقلابی نوعیت کی ہو؟ پس وہ عوام کو کس چیز کا دوش دیتے ہیں. عوام نے 2001 میں اسلامی جماعتوں کو یہ سوچ کر ووٹ نہیں دیا کہ یہ لوگ امریکی جنگ کے خلاف ہیں؟ لیکن 17 ویں ترمیم یو، یا 21 ویں، یہ جماعتیں کیا کر سکی؟.
سوم) جب لوگ MNA کیلئے ووٹ دیتے ہیں تو ان کی سوچ یہ ہوتی ہے کہ وہ ایک ایسے عملی انسان کو ووٹ دینا چاہتے ہیں جو ان کے مسائل حل کر سکے، نہ کہ ایسا بندہ جس سے وہ نماز کے مسائل اور نکاح و طلاق کے احکامات پوچھ سکیں. تو جب ہمارے علماء کرام ریاست کی انڈسٹریلائزیشن، ماحول، توانائی، روزگار، زراعت، درآمدات، زرمبادلہ کے بارے میں اسلام کے احکامات پیشکش کرنے سے قاصر ہیں تو وہ عملی لوگ تو نہ رہے نہ. عملی لوگ تو سیکولر ہی ہوئے نہ. لوگوں کے مسئلے تو وہی لوگ( غلط یا صحیح ) ڈیل کر رہے ہیں، تو ووٹ تو انھی کو ملے گا. ہاں لوگ مسجد کی امامت کیلئے ان سیکولر لوگوں کو کبھی ووٹ نہیں دیں گے. صرف اسلام اسلام کا سلوگن اور نعرے سے تو بات نہیں بنتی نا.
11) آخر میں یہ سوال اٹھتا ہے کہ اگر لوگ اسلام چاہتے ہیں تو اسلامی پارٹیوں کو ووٹ کیوں نہیں دیتے تاکہ ملک میں شریعت قائم ہو جائے؟
اس کی کئی وجوہات ہیں؛
اول) جمہوری الیکشن اس لئے نہیں ہوتے کہ یہ فیصلہ کیا جائے کہ ملک میں کونسے نظام کو نافذ کیا جائے؟ یہ "عوام کونسا نظام چاہتے ہیں" کا ریفرنڈم نہیں. اگر آپ واقعی یہ معلوم کرنا چاہتے ہیں کہ عوام کونسا نظام ملک میں چاہتے ہیں تو ووٹ کی پرچی پر "جمہوریت، آمریت، خلافت" لکھ کر ریفرنڈم کر لیں. پھر دیکھیں کہ لوگ کیا چاہتے ہیں، گر خلافت، شریعت یا اسلام نہ چاہیں، تو جو چور کی سزا وہ میری سزا. اس طرح کے محدود پیمانے پر کئے جانے والے سروے پہلے ہی 84، 85 فیصد "سخت شریعت" کے حق میں ثابت ہو چکے ہیں. اب بےشک بڑا ریفرنڈم کر لیں.
دوم) جمہوری الیکشن میں عوام کچھ بڑے سیاسی ایشوز پر پارٹیوں کے موقف، یا پھر لوکل مسائل کے حل کے لئے بہتر سیاستدان، یا برادری وغیرہ کی جانب جاتے ہیں تاکہ ان کے برادری کے مسئلے، ٹرانسفارمر، نوکری، پکی گلی، گیس کنکشن وغیرہ حل ہو سکے. دوہراتے ہوئے، یہ ملک میں کیا نظام نافذ ہو گ کا الیکشن نہیں( بےشک اسلامی جماعتیں اس سے یہ خودساختہ مفہوم نکالتی رہیں کہ "چونکہ وہ ہمیں ووٹ نہیں دے رہی، اس لئے وہ ابھی اسلام نہیں چاہتے"، یہ ان کی خام خیالی ہے). اسلامی جماعتیں اکثر اوقات دعوی کرتی ہیں کہ وہ ٹرانسفارمر، نوکری اور پکی گلی کی سیاست نہیں کرتی، تو پھر ان سیاسی ایشوز پر عملاً اسلامی جماعتوں کا کوئی بہادرانہ موقف بھی تو نہیں، بلکہ ان کے موقف انتہائی پھسپھسے،" حکمت " کے نام پر کمپرومائز، اور غیر واضح ہیں. مثلاً کونسی اسلامی جماعت کہتی ہے کہ ہم حکومت میں آ کر کشمیر کو افواج پاکستان کے جہاد سے آزاد کرائیں گے. یا افغانستان ایگزٹ پلان مستقل قبضے کا دھوکا ہے، اور ہم حکومت میں آتے ہی امریکہ سے اتحاد ختم کر دیں گے. یہ تو خود اسلامی موقف سے شرماتے ہیں، تو عوام کیسے ان پر بھروسہ کریں. انھوں نے لوڈشیڈنگ کا حل عمران خان اور نواز شریف سے کس طرح مختلف دیا ہے؟ انھوں نے صرف نعرے سے بڑھ کر کونسی اسلامی پالیسی پیش کی ہے جو انقلابی نوعیت کی ہو؟ پس وہ عوام کو کس چیز کا دوش دیتے ہیں. عوام نے 2001 میں اسلامی جماعتوں کو یہ سوچ کر ووٹ نہیں دیا کہ یہ لوگ امریکی جنگ کے خلاف ہیں؟ لیکن 17 ویں ترمیم یو، یا 21 ویں، یہ جماعتیں کیا کر سکی؟.
سوم) جب لوگ MNA کیلئے ووٹ دیتے ہیں تو ان کی سوچ یہ ہوتی ہے کہ وہ ایک ایسے عملی انسان کو ووٹ دینا چاہتے ہیں جو ان کے مسائل حل کر سکے، نہ کہ ایسا بندہ جس سے وہ نماز کے مسائل اور نکاح و طلاق کے احکامات پوچھ سکیں. تو جب ہمارے علماء کرام ریاست کی انڈسٹریلائزیشن، ماحول، توانائی، روزگار، زراعت، درآمدات، زرمبادلہ کے بارے میں اسلام کے احکامات پیشکش کرنے سے قاصر ہیں تو وہ عملی لوگ تو نہ رہے نہ. عملی لوگ تو سیکولر ہی ہوئے نہ. لوگوں کے مسئلے تو وہی لوگ( غلط یا صحیح ) ڈیل کر رہے ہیں، تو ووٹ تو انھی کو ملے گا. ہاں لوگ مسجد کی امامت کیلئے ان سیکولر لوگوں کو کبھی ووٹ نہیں دیں گے. صرف اسلام اسلام کا سلوگن اور نعرے سے تو بات نہیں بنتی نا.
پس اصل ایشو یہ نہیں کہ لوگ اسلام نہیں چاہتے. اصل ایشو، جمہوری الیکشن کو لوگوں کے اسلام چاہنے نہ چاہنے کا معیار بنانا ہے. کسی دوست نے کیا خوب لکھا، کہ "جاہل" عوام تو بالکل خلافت چاہتی ہے، بس ہمارے کچھ "اہل علم" دوست اس کے مخالف ہے.
12) یہ طمع رکھنا کہ لوگ توحید کی قسموں کو نہیں سمجھتے، یا وہ بدعت کرتے ہیں، یا ان کا ایمان نہیں بنا، یا ان کے عمل ٹھیک نہیں، اسلئے نظام نہیں آ سکتا یا مستحکم نہیں ہو گا، یہ صرف ریاست، اسلام اور معاشروں کو نہ سمجھنے کے باعث ہے. اسلام فرشتوں پر نافذ نہیں ہوتا، یہ کمزور گناہگار، غیر خالص مسلمانوں پر نافذ ہوتا ہے. تین سال مدینہ میں حکومت کے بعد بھی احد میں 1000 میں تین سو منافق تھے. جو واپس آ گئے تھے.
کیا لوگ سود چاہتے ہیں؟ یا چکلے کھولنے کی ڈیمانڈ کر رہے ہیں؟ کیا لوگ اس عدالتوں کے نظام کے خواہاں ہیں، جو لاکھوں خاندانوں کی زندگیاں ویران کر چکی ہیں؟ کیا لوگوں ان ٹیکسوں سے خوش ہیں؟ یا وہ بجلی، گیس کے بلوں سے محبت کرتے ہیں؟ کیا انھوں دہشتگردی کی جنگ سے پیار ہے، یا بھوک، ننگ اور گردوں کی فروخت سے؟ یا وہ اپنی بہن بیٹیوں اور اولاد کیلئےفحاشی کے دلدادہ ہیں؟ کیا ہمارے لوگوں نے سعودی عرب سے آ کر وہاں کے زبردستی کے پردے کی شکایتیں کی ہیں؟ یا وہ فلسطین، کشمیر، شام، برما کے مظالم کوانجوائے کرتے ہیں؟ یا انھیں یہ غلامی کی خارجہ پالیسی سے سکون ملتا ہے؟ یا وہ توہین رسالت کو ٹھنڈے پیٹوں برداشت کرتے ہیں؟ یا وہ روزگار اور تنخواہوں اور کاروبار کی فراوانی سے پھولے نہیں سما رہے؟ یا انھیں پردے اور نماز سے شدید ترین نفرت ہے؟ یا وہ ان حکومتوں اور نظام کو i love you کارڈ بھیجتے ہیں؟ کیا ہمیں کچھ نظر نہیں آتا؟
صبح شام مزاروں، غیر اللہ سے مانگنے جیسے شرکوں پر فوکس کرنا، جو کہ ریاست بہت کم وقت میں تربیت، میڈیا، شعور بڑھانے اور کچھ رٹ کے ذریعے ہینڈل کر سکتی ہے، ذہنی بلوغت کی کمی ہے. یاد رکھیں، پاکستان میں غالب نکتہ نظر ان مزاروں کے شرکوں کے خلاف ہے. یہ اصل ایشو نہیں. اصل ایشو کی جگہ پر توحید توحید کی گردان کرنا اور اس سے آگے کا کوئی پروگرام نہ ہونا کہ اسے نافذ کیسے کیا جائے، ایک ٹرک کی بتی ہے، جیسے ایمان مکمل ہونا ایک لامتناہی ٹرک کی بتی جیسا ہے.
امت خلافت کیلئے بالکل تیار ہے، بس ہمیں اپنے paradigm سے باہر دیکھنے کی صلاحیت پیدا کرنی ہے.
(محمد عمران)
کیا لوگ سود چاہتے ہیں؟ یا چکلے کھولنے کی ڈیمانڈ کر رہے ہیں؟ کیا لوگ اس عدالتوں کے نظام کے خواہاں ہیں، جو لاکھوں خاندانوں کی زندگیاں ویران کر چکی ہیں؟ کیا لوگوں ان ٹیکسوں سے خوش ہیں؟ یا وہ بجلی، گیس کے بلوں سے محبت کرتے ہیں؟ کیا انھوں دہشتگردی کی جنگ سے پیار ہے، یا بھوک، ننگ اور گردوں کی فروخت سے؟ یا وہ اپنی بہن بیٹیوں اور اولاد کیلئےفحاشی کے دلدادہ ہیں؟ کیا ہمارے لوگوں نے سعودی عرب سے آ کر وہاں کے زبردستی کے پردے کی شکایتیں کی ہیں؟ یا وہ فلسطین، کشمیر، شام، برما کے مظالم کوانجوائے کرتے ہیں؟ یا انھیں یہ غلامی کی خارجہ پالیسی سے سکون ملتا ہے؟ یا وہ توہین رسالت کو ٹھنڈے پیٹوں برداشت کرتے ہیں؟ یا وہ روزگار اور تنخواہوں اور کاروبار کی فراوانی سے پھولے نہیں سما رہے؟ یا انھیں پردے اور نماز سے شدید ترین نفرت ہے؟ یا وہ ان حکومتوں اور نظام کو i love you کارڈ بھیجتے ہیں؟ کیا ہمیں کچھ نظر نہیں آتا؟
صبح شام مزاروں، غیر اللہ سے مانگنے جیسے شرکوں پر فوکس کرنا، جو کہ ریاست بہت کم وقت میں تربیت، میڈیا، شعور بڑھانے اور کچھ رٹ کے ذریعے ہینڈل کر سکتی ہے، ذہنی بلوغت کی کمی ہے. یاد رکھیں، پاکستان میں غالب نکتہ نظر ان مزاروں کے شرکوں کے خلاف ہے. یہ اصل ایشو نہیں. اصل ایشو کی جگہ پر توحید توحید کی گردان کرنا اور اس سے آگے کا کوئی پروگرام نہ ہونا کہ اسے نافذ کیسے کیا جائے، ایک ٹرک کی بتی ہے، جیسے ایمان مکمل ہونا ایک لامتناہی ٹرک کی بتی جیسا ہے.
امت خلافت کیلئے بالکل تیار ہے، بس ہمیں اپنے paradigm سے باہر دیکھنے کی صلاحیت پیدا کرنی ہے.
(محمد عمران)
Excellent
جواب دیںحذف کریںعمران بھائی اگر ایسا ہے تو لوگ افغانستان میں جہازوں کے ٹائر سے لٹک کر امریکہ کیوں جانا چاہتے ہیں
جواب دیںحذف کریں