تحریر: بلال امام، کراچی کوئی بھی گروہ جو اپنے آپ کو اس بات کا پابند کرے کہ وہ نظام کی تبدیلی اوراسلامی ریاست کے قیام کی کوشش کے لیے رسول اللہ ﷺ کی سیرت کو بطورِ طریقہ اختیار کرے گا تو اس کے لیے مستند ماخذ سے سیرتِ نبوی کا مطالعہ نہایت ضروری ہے کیونکہ یہ بھی سنت ہی کا حصہ ہے ۔ سیرت کے مطالعہ سے یہ بات قطعی طور پر معلوم ہوجاتی ہے کہ رسول اللہ ﷺنے نہ صرف یہ کہ اسلام کو لوگوں تک پہنچایا بلکہ اسے بطورِ نظام نافذ بھی کیا اور رسول اللہﷺ کو اللہ کی طرف سے اس بات کا حکم دیا گیا تھا کہ وہ اسلام کو بطورِ ریاست نافذ کریں۔ پس مکی دور کی تیرہ سالہ جدوجہد کے نتیجے میں مدینہ میں پہلی اسلامی ریاست قائم ہوئی جس کے نتیجے میں جہاد کے ذریعے اسلام کے پھیلاؤ کا آغاز ہوا۔ اسلامی ریاست کا قیام کوئی ایسا واقعہ نہ تھا کہ جو جدوجہد کی راہ میں خود بخود وقوع پزیرہو گیا بلکہ ایک ایسی ریاست کا قیام جو اسلام کو نافذ کرے اور دعوت و جہاد کے ذریعے اسے دنیا تک لے جائے، رسول اللہ ﷺ کی مکی دور کی جدوجہد کا ہدف تھا۔ آج وہ لوگ جو رسول اللہ ﷺ کے نقشِ قدم پر اسلامی ریاست کے قیام کے لیے کوشش کر رہے ہیں ،کے لیے ضروری ہے ک
نظام خلافت راشدہ کے قیام کیلئے ایک مدلل بلاگ